ڈاکٹر سید عبدالباری شبنم سبحانی

چراغِ مدحت

اعجازؔ رحمانی پاکستان کے ایک قادر الکلام،صحیح الفکر اور روشن دماغ شاعر ہیں، شاعری کو انہوں نے پیغمبری کی صفات کا ترجمان بنایا ہے ان کی شخصیت اور فن میں جو توازن، رکھ رکھاؤ اور نظریاتی بالیدگی و جذباتی گہرائی ہے وہ انہیں اُن بے فکر و منتشرالخیال شعرا سے ممتاز کرتی ہے جو فکر و خیال کی وادی میں سرگرداں رہتے ہیں۔ رحمانیؔ صاحب سے میری ملاقاتیں تو بہت کم ہوئی ہیں لیکن ان کے کام کے ذریعہ میں ان سے بہت قریب رہا ہوں مجھے خوشی ہے کہ حالات خواہ کتنے ہی جانگداز ہوں ان کے تخلیقی وفور اور فکری سلامت روی میں کوئی خلل پیدا نہیں ہوا ہے۔

زیر نظر مجموعہ ان کی نعمتوں کا ہے جن میں سے کچھ غزل اور کچھ نظم کے فارم میں لکھی گئی ہیں۔ اس مجموعۂ کلام کو دیکھ کر حیرت میں ہوں کہ اقبالؔ کی طرح رحمانیؔ صاحب کو کس قدر عشقِ رسولؐ کی دولت حاصل ہوئی ہے۔ وہ خوش نصیب ہیں کہ انہوں نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ ذکرِ رسولؐ میں گزارا ہے جس کا پختہ ثبوت اُن کا یہ تیسرا مجموعۂ نعت ہے رشک آتا ہے اِس شاعر پر جس کی زبان رسولِ اعظم و اکرم کے ذکر و بیان سے تر رہتی ہے اور پھر کلام بھی ایسا جسے فکر و فنی اعتبار سے قابل قدر و منزلت قرار دیا جا سکتا ہے مدحتِ رسولؐ کار استاپل صراط سے زیادہ پر آزمائش ہے۔

عقیدت کا غلو یا کسی طرح کافزوں کلامی شاعر کی عاقبت تباہ کر سکتی ہے زیرِ نظر مجموعہ کی نعتوں میں صرف عقیدت و محبت کا اظہار ہی نہیں بلکہ ہماری موجودہ نسلوں کے لیے ایک پیغام ہے وہی پیغام جو اسلامی ادب کے تمام عظیم فنکاروں نے دنیا کو دیا ہے اور وہ یہ ہے کہ انسان کی فلاح اسوۂ رسولؐ پر عمل کرنے اور رسولؐ اللہ کے قول و عمل کو اپنے لیے نمونہ بنانے میں مضمر ہے ایک نعت کے یہ چند اشعار بطور نمونہ ان کے مجموعے سے پیش کرتاہوں………

عمل نہیں ہے زبان پر ہے نامِ رسولؐ
ہمارے دل میں بس اتنا ہے احترامِ رسولؐ
کسی کسی کو یہ منصب نصیب ہوتا ہے
ہر ایک شخص سمجھتا نہیں مقامِ رسولؐ
وہ دل جو جلوۂ توحید سے نہیں روشن
ہوا ہے اس میں نہ ہوگا کبھی قیام رسولؐ
چھپے یہ چاند کہ ہو جائے آفتاب غروب
چراغ جلتے رہیں گے مگر بنام رسولؐ
حصار بولہبی ٹوٹتا رہا اعجازؔ
دلوں کے بیچ اترتا رہا کلام رسولؐ

حضرت اعجازؔ رحمانی صرف نعتوں کے شاعر نہیں ان کے متعدد مجموعے غزلوں اور نظموں کے بھی منظرِ عام پر آچکے ہیں ان کا تغزل، بلند آہنگ ، دلربا اور سحر آفرین ہے ان کا پیام اس عہد کے لیے عصری معنویت سے ہی مستنیر نہیں بلکہ یہ ہماری موجودہ نسلوں کو ایک روشن مستقبل کی بشارت بھی عطا کرتا ہے ان کے حیات بخش کلام کو ہم کبھی فراموش نہیں کر سکیں گے۔

ڈاکٹر سید عبدالباری شبنم سبحانی
صدر۔ ادارہ ادبِ اسلامی ہند
صدر شعبہ اردو اودھ یونیورسٹی
سلطان پور۔ یوپی۔ بھارت
۲۵؍اپریل ۱۹۹۵ء دوحہ قطر