لوہا پگھل رہا تھا نبیؐ کی زبان سے
لوہا پگھل رہا تھا نبیؐ کی زبان سے
دشمن کا تیر کیسے نکلتا کمان سے
لوہا پگھل رہا تھا نبیؐ کی زبان سے
دشمن کا تیر کیسے نکلتا کمان سے
حمدِ رب کے لیے مصطفیؐ چاہیے
نعتِ خیرالبشرؐ کو خدا چاہیے
میں چپ کھڑا ہوا ہوں دربارِ مصطفیٰؐ میں
آنکھوں سے بولتا ہوں دربارِ مصطفیٰؐ میں
عمل نہیں ہے زباں پر ہے صرف نامِ رسولؐ
ہمارے دل میں بس اتنا ہے احترامِ رسولؐ
آمد سے مصطفیٰؐ کی ہر اک شے بدل گئی
ظلمت جو دہر کی تھی اُجالے میں ڈھل گئی
طیبہ میں مطمئن دلِ بیتاب ہو گیا
صحرا مرے وجود کا شاداب ہو گیا
جو لوگ نفرتوں کا اظہار کر رہے ہیں
تعلیمِ مصطفیٰؐ سے انکار کر رہے ہیں
میں تو کیا کوئی قلمکار نہیں لکھ سکتا
مدحتِ سیدِ ابرارؐ نہیں لکھ سکتا
کہہ دو کہ ٹھہر جائے یہیں وقتِ رمیدہ
پڑھتا ہوں میں سرکارِ دو عالمؐ کا قصیدہ
جشنِ رسول پاکؐ منانے کا وقت ہے
لوگو! یہ انقلاب کے آنے کا وقت ہے