کس کو ہے مرتبہ یہ میسّر، آپؐ ہیں اور کوئی نہیں ہے
کس کو ہے مرتبہ یہ میسّر، آپؐ ہیں اور کوئی نہیں ہے
کون ہے رحمتوں کا سمندر، آپؐ ہیں اور کوئی نہیں ہے
کس کو ہے مرتبہ یہ میسّر، آپؐ ہیں اور کوئی نہیں ہے
کون ہے رحمتوں کا سمندر، آپؐ ہیں اور کوئی نہیں ہے
پوچھتے ہو مجھ سے کیا، میرے نبیؐ کی ذات ہے
روشنی کا سلسلہ، میرے نبیؐ کی ذات ہے
وہی اَبد کے دیے ہیں وہی اَزل کے چراغ
جلائے ہیں مرے آقاؐ نے جو عمل کے چراغ
ناداروں کو علم کے موتی، آقاؐ نے انمول دیے
بابِ جہالت بند کیا اور ذہنوں کے در کھول دیے
مدحت کے گلابوں کا کرم ہو کے رہے گا
یہ گھر مرا گلزارِ اِرم ہو کے رہے گا
جب شہر میں رسمِ شہہِ ابرارؐ چلے گی
خنجر کوئی نکلے گا نہ تلوار چلے گی
حبِّ نبیؐ کو دل میں مہمان کر لیا ہے
بخشش کا اپنی ہم نے سامان کر لیا ہے
جسم و جاں بیمار ہیں یارو! دوا کرتے رہو
جس قدر ممکن ہو ذکرِ مصطفیؐ کرتے رہو
دیوار و در کی دیکھیے کیا آن بان ہے
روشن نبیؐ کے ذِکر سے میرا مکان ہے
سرکارؐ کی رحمت کا طلبگار ہوں میں بھی
احساسِ ندامت میں گرفتار ہوں میں بھی