مٹا کر فرقِ رنگ و نسل، دے کر درس اُلفت کا

مٹا کر فرقِ رنگ و نسل، دے کر درس اُلفت کا
ادا حق کر دیا ہے رحمتِ عالم نے رحمت کا

پڑا ہے جب سے پرتوِ اُسوۂ شاہِ رسالتؐ کا
ہر اِک گوشہ منّور ہو گیا ہے بزمِ فطرت کا

نہ کہیے محسنِؐ انسانیت اُس کو تو کیا کہیے
بھرم ہر حال میں رکھا ہو جس نے آدمیّت کا

دیارِ جہل میں جس نے جلائیں علم کی شمعیں
زمانہ معترف ہے آج بھی اُس کی بصیرت کا

جو ہے تحریر اوراقِ کتابِ زندگانی پر
خلاصہ ہے رسول اللہ کی صورت کا سیرت کا

رسول اللہ کی سیرت کو جب سے ہم نے چھوڑا ہے
نظر آنے لگا ہے ہر طرف منظر قیامت کا

مدینہ آج بھی سرچشمۂ رشد و ہدایت ہے
ہر اِک ذرّے میں اِک سورج چھپا ہے علم و حکمت کا

بفیضِ مصطفیٰؐ مجھ کو ہر اِک نعمت میّسر ہے
تصوّر بھی میں کر سکتا نہیں کفرانِ نعمت کا

اُفق پر ذہن کے وہ لوگ اب بھی جگمگاتے ہیں
شرف جن کو ملا ہے سرورِؐ دیں کی رِفاقت کا

نظام اسلام کا رائج کرو اعجازؔ دنیا میں
اِسی میں راز پوشیدہ ہے انسانوں کی عظمت کا