خدا خدا ہے خدا خدا ہے

خدا خدا ہے خدا خدا ہے

عظیم سے وہ عظیم تر ہے
اسی کی تخلیق ہر بشر ہے
دلوں کی حالت سے باخبر ہے
کسی کو اس کی تلاش اگر ہے

وہ دھڑکنوں میں چھپا ہوا ہے
خدا خدا ہے خدا خدا ہے

یہ دن بھی اس کا یہ رات اس کی
تمام یہ کائنات اس کی
یہ موت اس کی حیات اس کی
بیاں ہوں کیسے صفات اس کی

ہماری سوچوں سے ماورا ہے
خدا خدا ہے خدا خدا ہے

یہ ماہ و خورشید اور ستارے
یہ جھیل دریا پہاڑ سارے
اس کی جانب ہیں سب اشارے
اس کی قدرت کے ہیں نظارے

وہ اپنے جلوے دکھا رہا ہے
خدا خدا ہے خدا خدا ہے

یہ جسم اس کا یہ جان اس کی
ہر ایک شے بے گمان اس کی
خرد سے بالا ہے شان اس کی
ثنا کرے ہر زبان اس کی

وہ ابتدا ہے وہ انتہا ہے
خدا خدا ہے خدا خدا ہے

کسی کو اس کی خبر نہیں ہے
وہ ہر جگہ ہے مگر نہیں ہے
کہاں نہیں ہے کدھر نہیں ہے
جو دیکھ لیں ہم نظر نہیں ہے

ہمیں وہ ہر وقت دیکھتا ہے
خدا خدا ہے خدا خدا ہے

اسی نے نازل کیا ہے قرآں
اسی کے انسان پر ہیں احساں
اسی کی تخلیق بزمِ امکاں
وہی کرے مشکلوں کو آساں

اسی نے سب کچھ عطا کیا ہے
خدا خدا ہے خدا خدا ہے

اس کی کرتے ہیں ہم عبادت
اسی کی نعمت ہر ایک نعمت
اسی کے اکرام کی بدولت
ہماری عزت، ہماری شہرت

اسی کی عظمت کا سلسلہ ہے
خدا خدا ہے خدا خدا ہے

اسی سے مانگو وہی ہے داتا
وہی ہے بندوں کے کام آتا
اسی سے جوڑیں سب اپنا ناتا
کھلا ہوا ہے اسی کا کھاتا

اسی کا اعجازؔ آسرا ہے
خدا خدا ہے خدا خدا ہے