سبحان اللہ سبحان اللہ

سبحان اللہ سبحان اللہ
سبحان اللہ سبحان اللہ

اللہ مرا ہے سب سے بڑا
وہ ذات میں اپنی ہے یکتا
کوئی بھی نہیں ہے اس کے سوا
وہ مالک خالق بندوں کا
وہ جب بھی تھا جب کچھ بھی نہ تھا
وہ آج بھی ہے ہم سب کا خدا
جو کچھ بھی دیا اس نے ہی دیا
لازم ہے اسی کی حمد و ثنا

سبحان اللہ سبحان اللہ
سبحان اللہ سبحان اللہ

کس منہ سے بیاں ہو اس کا بیاں
معذور قلم، مجبور زباں
تخلیق ہیں اس کی کون و مکاں
اس نے ہی کیا نازل قرآں
مشکل کو کیا اس نے آساں
کیا کیا ہیں کیے ہم پر احساں
اکرام ہیں اس کے بے پایاں
لازم ہے کہے ہر اک انساں

سبحان اللہ سبحان اللہ
سبحان اللہ سبحان اللہ

یہ شام و سحر یہ شمس و قمر
ہیں تیری قدرت کے مظہر
یہ دریا، جھیل، پہاڑ، شجر
یہ سبزۂ و گل یہ برگ و ثمر
یہ صحرا، گلشن، دشت اور در
یہ منظر سارے پس منظر
سب تیرا کرم ربِّ اکبر
ہے شکر ترا واجب ہم پر

سبحان اللہ سبحان اللہ
سبحان اللہ سبحان اللہ

جب لب پہ ترا نام آتا ہے
تو ہم پہ کرم فرماتا ہے
گمراہ کو راہ دکھاتا ہے
منزل پہ تو ہی پہنچاتا ہے
وہ شخص جو سر کو جھکاتا ہے
محبوب ترا بن جاتا ہے
قرآن یہی بتلاتا ہے
ہم سب کا تو ان داتا ہے

سبحان اللہ سبحان اللہ
سبحان اللہ سبحان اللہ

تجھ سے ہی ملی ہے گویائی
آنکھوں کو عطا کی بینائی
تو نے ہی یہ رحمت فرمائی
دشمن ہیں بنے بھائی بھائی
یہ عقل و شعور و دانائی
یہ گہرائی، یہ گیرائی
احساس نے لی جو انگڑائی
بے ساختہ لب پر حمد آئی

سبحان اللہ سبحان اللہ
سبحان اللہ سبحان اللہ

مختار ہے تو مجبور ہیں ہم
تو پاس ہمارے دور ہیں ہم
سب کچھ ہے مگر معذور ہیں ہم
تو مالک ہے مزدور ہیں ہم
حالانکہ بہت رنجور ہیں ہم
ہے تیرا کرم مسرور ہیں ہم
قرآں کا لیے دستور ہیں ہم
دنیا میں بہت مشہور ہیں ہم

سبحان اللہ سبحان اللہ
سبحان اللہ سبحان اللہ

اللہ سے ہے اعجازؔ دعا
لکھتا رہوں حمد و نعت سدا
وہ رحم کرے گا روزِ جزا
وہ سب کچھ ہے انسان ہے کیا
قرآن ہمیں ہے اس نے دیا
سرکارِؐ دو عالم کو بھیجا
وہ پالنہار دو عالم کا
ہم کہتے رہیں یہ صبح و مسا

سبحان اللہ سبحان اللہ
سبحان اللہ سبحان اللہ