رسول آئے تھے سب جس کی روشنی لے کر

رسول آئے تھے سب جس کی روشنی لے کر
حضورؐ آئے وہ قندیلِ آخری لے کر

در نبیؐ پہ گئے تھے جو مفلسی لے کر
وہ لوٹے دولتِ افکار و آگہی لے کر

حضورؐ آپ کی رحمت نہ ہو تو کچھ بھی نہ ہو
کوئی دکھائے مجھے ایک سانس ہی لے کر

انہیں حضورؐ نے اخلاق سے نواز دیا
در حضورؐ پہ آئے جو دشمنی لے کر

کسی غریب کو احساسِ مفلسی نہ رہا
حضورؐ آئے تھے دولت وہ خلق کی لے کر

خراج پیش کیا ہے انہیں کو رضواں نے
گئے جو دولتِ عشقِ محمدیؐ لے کر

شہید ہو کے ملے گی مجھے حیاتِ دوام
میں کیا کروں گا یہ دو دن کی زندگی لے کر

بس ایک گھونٹ عطا ہو مجھے بھی کوثر کا
کھڑا ہوں کب سے میں صدیوں کی تشنگی لے کر

شہہِؐ اُمم کو جو بخشے کمال خالق نے
کمال ایسے نہیں آیا کوئی بھی لے کر

مجھے وہ مل گیا جو مل سکا نہ شاہوں کو
دیارِ شاہِؐ اُمم کی گداگری لے کر

انہی کو موت ملے موت کے جو طالب ہیں
چلا ہوں میں تو مدینے سے زندگی لے کر

ستم شعار اندھیروں میں گھر سے نکلا ہوں
چراغِ عشقِ محمدؐ کی روشنی لے کر

در حضورؐ کی جاروب کش نظر آئے
جو لوگ آئے تھے شانِ سکندری لے کر

ادب سے سوئے مدینے رواں ہوں میں اعجازؔ
گلاب فکر کے ، نعتوں کی نغمگی لے کر