اگر تعلیمِ سرکارؐ دو عالم عام ہو جائے

اگر تعلیمِ سرکارؐ دو عالم عام ہو جائے
یہ دنیا اپنی سازش میں ابھی ناکام ہو جائے

شریعت کے اصولوں پر عمل پیرا اگر ہم ہوں
ہماری زندگی سے دور ہر ابہام ہو جائے

تصوّر تو کرو اس آفتابِ بزم امکاں کا
دلیلِ صبحِ عشرت خود شبِ آلام ہو جائے

کوئی ظالم، کوئی جابر نظر آئے نہ دنیا میں
اگر اخلاقِ سرکارؐ دو عالم عام ہو جائے

کوئی صورت نہیں بخشش کی ہے یہ آخری صورت
سرِ بازارِ طیبہ زندگی نیلام ہو جائے

بڑی امید لے کر آئے ہیں ہم تشنہ لب عاصی
عطا سرکارؐ کوثر کا ہمیں بھی جام ہو جائے

خدا کی یاد دل میں اور نامِ مصطفیؐ لب پر
یہی موسم رہے اور زندگی کی شام ہو جائے

اندھیرے دور ہو جائیں گے سارے بزمِ ہستی سے
ہمارے گھر میں بھی داخل اگر اسلام ہو جائے

عمل کرلیں اگر ہم سرورِؐ دیں کے اصول پر
ہماری زندگی آرام ہی آرام ہو جائے

اگر دل میں بسا لیں ہم محبت سرورِؐ دیں کی
ہماری زندگانی کا بخیر انجام ہو جائے

مدینے کا ارادہ تو کریں اعجازؔ پھر دیکھیں
ہماری رہنما خود گردشِ ایام ہو جائے