کسی صورت بھی کمی جس کی بڑائی میں نہیں

کسی صورت بھی کمی جس کی بڑائی میں نہیں
میرے آقاؐ کے سوا کوئی خدائی میں نہیں

آپ کے در کی گدائی ہے سند شاہی کی
ایسی عظمت تو کسی دَر کی گدائی میں نہیں

!میں مدینے کا مسافر ہوں مرے ہمسفرو
رَوک لے مجھ کو یہ دَم آبلہ پائی میں نہیں

خوب ہے آپؐ کی زنجیرِ غلامی آقاؐ
جو اسیری میں مزا ہے وہ رہائی میں نہیں

پارسا ہوں کہ گنہگار سبھی آپ کے ہیں
بندہ پرور تو کوئی ایسا خدائی میں نہیں

جب سے تاریخ پہ طائف کی نظر ڈالی ہے
تب سے مصروف زباں شعلہ نوائی میں نہیں

میں مدینے کے تصوّر میں مگن رہتا ہوں
کوئی تکلیف مجھے شامِ جدائی میں نہیں

ذکرِ سرکارؐ تو ہے کون و مکاں کی زینت
کون مصروف بھلا نعت سرائی میں نہیں

نعت ہے لب پر مرے شاہِؐ اُمم کی اعجازؔ
میرا ممدوح کوئی اور خدائی میں نہیں