گنبدِ خضرا کا یہ عالم جمال اندر جمال
محوِ حیرت دیکھتے ہیں ہم جمال اندر جمال

گلشنِ طیبہ کی زینت پھول ہیں توحید کے
رحمتوں کی ہے مگر شبنم جمال اندر جمال

وہ حرم ہو یا دیارِ رحمۃ للعالمینؐ
نور کا ہے ایک ہی موسم جمال اندر جمال

آپؐ ہی کی ذات کا صدقہ ہے حسنِ کائنات
آپؐ ہی ہیں سرورِ عالم جمال اندر جمال

عکسِ محبوبؐ خدا ہے سلسلہ در سلسلہ
حضرت عیسیٰؑ سے تا آدمؑ جمال اندر جمال

کیا بتاؤں میں سنہری جالیوں کا سلسلہ
آپؐ ہی ہیں سرورِ عالم جمال اندر جمال

بن گئے ہیں اشک یادِ مصطفیؐ میں کہکشاں
دیکھتی ہے میری چشمِ نم جمال اندر جمال

دولتِ ایماں سے جب تک ہو نہ جائے بہرہ ور
کیسے دیکھے چشمِ نا محرم جمال اندر جمال

غور سے اعجازؔ دیکھو گے تو آئے گا نظر
آفتابِ محسنِ اعظم جمال اندر جمال