زباں پر ہر گھڑی صلِّ علیٰ ہے

زباں پر ہر گھڑی صلِّ علیٰ ہے
مرا ممدوح محبوبِ خدا ہے

وہ اخلاقِ محمد مصطفی ہے
سمندر سے جو وسعت میں بڑا ہے

محیطِ دو جہاں ہے کس کا سایہ
مرا مفہوم سورج جانتا ہے

ہے جس دامن میں نعمت دو جہاں کی
وہ دامن سرورؐ کونین کا ہے

!نہیں ہے جس میں کوئی جھول یارو
وہ سیرت، سیرتِ خیرالوریٰؐ ہے

ہر اِک لمحہ حیاتِ مصطفیؐ کا
ازل سے تا ابد پھیلا ہوا ہے

رہے گا حشر تک ذکرِ محمدؐ
نہ ہو جو ختم یہ وہ سلسلہ ہے

نہیں دیکھا نظر نے آج تک
مگر دل آپؐ کو پہچانتا ہے

وہ صورت گر ہے سیرت مصطفیؐ کی
مقابل آئینہ رکھا ہوا ہے

بہت سے آج بھی بھولے ہوئے ہیں
رسول اللہ کا پیغام کیا ہے

ہیں جس عالم میں جنت اور جہنم
وہ عالم آپ کا دیکھا ہوا ہے

طلب جس کی سرِ محشر بھی ہوگی
وہ سایہ آپؐ کی دیوار کا ہے

ملی ہے نعت لکھنے کی سعادت
کرم اعجازؔ یہ اللہ کا ہے