اس کی مدحت میں مصروف ہیں آج ہم

اس کی مدحت میں مصروف ہیں آج ہم
کہکشاں ساز ہیں جس کے نقشِ قدم

عرش تک آگئے مصطفیؐ کے قدم
ہوگئی آج معراجِ لوح و قلم

آپ ہی کے وسیلے سے شاہِ اممؐ
مل گیا ہے خدا بھی خدا کی قسم

آپؐ کی کاوشوں ہی سے شاہِ اُممؐ
آج تک جل رہا ہے چراغ حرم

آفتابِ رسالتؐ نگاہِ کرم
روشنی کے طلب گار کب سے ہیں ہم

پستیوں سے نکالا ہمیں آپؐ نے
عظمتیں مل گئیں عظمتوں کی قسم

آپؐ پر ختم ہے اِرتقائے بشر
آپؐ سے بڑھ کے کوئی نہیں محترم

آپؐ معراج کی شب نہ بھولے ہمیں
آپؐ نے رکھ لیا عاصیوں کا بھرم

سوئے عرشِ بریں جب چلے مصطفیٰؐ
رک گئے گردشِ روز و شب کے قدم

آپؐ کی ذات اقدس سے منسوب ہے
کیوں نہ معراج کی رات ہو محترم

جس جگہ حد ہے پروازِ جبریل کی
ہے وہ منزل تو آغازِ شاہِ اُممؐ

ہے تقاضا یہی آج کی رات کا
ذکرِ خیر البشرؐ کیجیے دم بہ دم

رحمتِ دو جہاں فخرِ کون و مکاں
آپؐ مہرِ عرب آپؐ ماہِ عجم

اور معراج کی رات کو کیا کہیں
ہے یہ اعجازؔ اعجازِ شاہِ اُممؐ