جہاں میں لائقِ توقیر ہے اگر کوئی

جہاں میں لائقِ توقیر ہے اگر کوئی
درِ حضورؐ سے بہتر نہیں ہے در کوئی

کرے تو پیرویٔ شاہِ بحر و بر کوئی
یہ راہ وہ ہے کہ جس میں نہیں خطر کوئی

چلو تو نقشِ کفِ پائے مصطفیٰؐ پہ چلو
نہ رہنما کوئی ایسا، نہ رہ گزر کوئی

عطا ہو صاحبِ معراج صدقۂ معراج
لیے ہوئے ہے تمنائے بال و پر کوئی

چھٹے اندھیرے تو افکارِ مصطفیؐ سے چھٹے
کسی اُفق سے نہ پیدا ہوئی سحر کوئی

قسم خدا کی دو عالم میں معتبر ٹھہرے
یقیں کرے تو رسالت مآبؐ پر کوئی

عمرؓ کا عزم ابوبکرؓ کا یقیں ہو اگر
چراغ لے کے ہوا میں کرے سفر کوئی

یہی ہے فیصلہ دانشورانِ عالم کا
نہیں حضورؐ سا عالم میں دیدہ ور کوئی

لکھا ہے نامِ محمدؐ صحیفۂ دل پر
ملے گا ایسا نہ عنوان معتبر کوئی

نظر سے دل میں اتر جائیں عرش کے جلوے
در حضورؐ کی جانب کرے نظر کوئی

عمل سے رُوح کا جس نے علاج فرمایا
نبیؐ کے بعد کہاں ایسا چارہ گر کوئی

دیا ہے درس یہی مصطفیؐ نے اے اعجازؔ
جو عاقبت کو سنوارے وہ کام کر کوئی