خیال میں جو رسالت مآبؐ آتے ہیں
خیال میں جو رسالت مآبؐ آتے ہیں
شعور و فکر کے آفاق جگمگاتے ہیں
خیال میں جو رسالت مآبؐ آتے ہیں
شعور و فکر کے آفاق جگمگاتے ہیں
یہ توفیق بخشی ہوئی ہے خدا کی
مرے لب پہ مدحت ہے خیرالوریٰؐ کی
روضہ مرے رسولؐ کا گھر روشنی کا ہے
دیوار روشنی کی ہے در روشنی کا ہے
پیشِ نگاہ اُسوۂ خیرالوریٰؐ تو ہے
کردار دیکھنے کے لیے آئینہ تو ہے
جس قدر اِزم بھی ہیں جہاں کے، اُن سے انسا ن کو کیا ملا ہے
دامنِ مصطفیؐ چھوڑنے سے، آدمی کرب میں مبتلا ہے
تو کہ مختارِ دونوں عالم ہے
صاحبِ اختیار کہتے ہیں
صرف اِک رب ہے رب کے سوا کون ہے
دوستو اور مشکل کشا کون ہے
لوہا پگھل رہا تھا نبیؐ کی زبان سے
دشمن کا تیر کیسے نکلتا کمان سے
حمدِ رب کے لیے مصطفیؐ چاہیے
نعتِ خیرالبشرؐ کو خدا چاہیے
میں چپ کھڑا ہوا ہوں دربارِ مصطفیٰؐ میں
آنکھوں سے بولتا ہوں دربارِ مصطفیٰؐ میں