عمل نہیں ہے زباں پر ہے صرف نامِ رسولؐ
عمل نہیں ہے زباں پر ہے صرف نامِ رسولؐ
ہمارے دل میں بس اتنا ہے احترامِ رسولؐ
عمل نہیں ہے زباں پر ہے صرف نامِ رسولؐ
ہمارے دل میں بس اتنا ہے احترامِ رسولؐ
آمد سے مصطفیٰؐ کی ہر اک شے بدل گئی
ظلمت جو دہر کی تھی اُجالے میں ڈھل گئی
طیبہ میں مطمئن دلِ بیتاب ہو گیا
صحرا مرے وجود کا شاداب ہو گیا
جو لوگ نفرتوں کا اظہار کر رہے ہیں
تعلیمِ مصطفیٰؐ سے انکار کر رہے ہیں
میں تو کیا کوئی قلمکار نہیں لکھ سکتا
مدحتِ سیدِ ابرارؐ نہیں لکھ سکتا
کہہ دو کہ ٹھہر جائے یہیں وقتِ رمیدہ
پڑھتا ہوں میں سرکارِ دو عالمؐ کا قصیدہ
جشنِ رسول پاکؐ منانے کا وقت ہے
لوگو! یہ انقلاب کے آنے کا وقت ہے
رونق بھی وہی دن کی وہی زینتِ شب ہے
وہ ذات جو تخلیقِ دو عالم کا سبب ہے
غمِ نبیؐ میں جو دل کو نڈھال رکھتے ہیں
یہ لوگ وہ ہیں جو ظرفِ بلالؓ رکھتے ہیں
اسوۂ خیر البشرؐ ہے زندگی کی روشنی
آدمی کو مل گئی ہے آدمی کی روشنی