جانبِ عرشِ اعظم نبیؐ کا سفر
جانبِ عرشِ اعظم نبیؐ کا سفر
روشنی کی طرف روشنی کا سفر
جانبِ عرشِ اعظم نبیؐ کا سفر
روشنی کی طرف روشنی کا سفر
کیا سوئے عرش شاہِ ذی شان کا سفر ہے
پہلا اور آخری یہ انسان کا سفر ہے
انساں کی عظمتوں کا ہر امکان ختم ہے
حد تو یہ ہے رسولؐ پہ قرآن ختم ہے
ذات رسول اکرمؐ میں اخلاق کے ایسے جوہر تھے
پھول دیے ہیں ان ہاتھوں میں جن ہاتھوں میں پتھر تھے
درِ شاہِ امم تک آگیا ہوں
حرم سے میں حرم تک آگیا ہوں
دیار سرورِ کونین کا فقیر ہوں میں
مجھے غریب نہ سمجھو بڑا امیر ہوں میں
برائے حمدِ خدا، ذکرِ مصطفیٰؐ کے لیے
مرے زبان و قلم وقف ہیں ثنا کے لیے
برائے حمدِ خدا ، ذکرِ مصطفی کے لیے
مرے زبان و قلم وقف ہیں ثنا کے لیے
درود پڑھ کے اگر کوئی ابتدا نہ کرے
اسے یہ چاہیے پھر ذکرِ مصطفیؐ نہ کرے
حق کی تبلیغ کا جس میں پہلو نہ ہو ایسے اعلان کو میں نہیں مانتا
اسوۂ مصطفی سے گریزاں ہو جو اس مسلمان کو میں نہیں مانتا