رونق بھی وہی دن کی وہی زینتِ شب ہے
رونق بھی وہی دن کی وہی زینتِ شب ہے
وہ ذات جو تخلیقِ دو عالم کا سبب ہے
رونق بھی وہی دن کی وہی زینتِ شب ہے
وہ ذات جو تخلیقِ دو عالم کا سبب ہے
غمِ نبیؐ میں جو دل کو نڈھال رکھتے ہیں
یہ لوگ وہ ہیں جو ظرفِ بلالؓ رکھتے ہیں
اسوۂ خیر البشرؐ ہے زندگی کی روشنی
آدمی کو مل گئی ہے آدمی کی روشنی
جب سفر جانبِ اِرتقا کیجیے
ذکرِ معراجِ خیرُالوریٰؐ کیجیے
آپؐ پر قربان سب ہیں آپؐ کی کیا بات ہے
آپؐ تو محبوب رب ہیں آپؐ کی کیا بات ہے
دنیا میں کس سے پوچھیے عظمت رسولؐ کی
قرآن دے رہا ہے شہادت رسولؐ کی
طیبہ کی سمت جب بھی نسیمِ سحر گئی
پڑھتی ہوئی دُرود ادب سے گزر گئی
نہ بجھیں دیے عمل کے یہ دیارِ مصطفیٰؐ ہے
دلِ مضطرب سنبھل کے یہ دیارِ مصطفیٰؐ ہے
اپنے دشمن کے دل میں بھی گھر کیجیے
دوستو! ذکرِ خیرِ البشرؐ کیجیے
مشعلِ سیرتِ سرکارؐ جلا رکھی ہے
شرط ہم نے بھی ہواؤں سے لگا رکھی ہے