جو مدینے کی طرف عزمِ سفر رکھتے ہیں
جو مدینے کی طرف عزمِ سفر رکھتے ہیں
اپنے اعمال پہ وہ لوگ نظر رکھتے ہیں
جو مدینے کی طرف عزمِ سفر رکھتے ہیں
اپنے اعمال پہ وہ لوگ نظر رکھتے ہیں
مجھ کو توفیقِ ذکرِ نبیؐ مل گئی
بجھ رہا تھا دیا روشنی مل گئی
کیا ہے ذکر یہ کس نے شہہِ رسالتؐ کا
شعور جاگ اٹھا ہے مری سماعت کا
فرش سے عرش کی طرف آپؐ نے جب سفر کیا
لمحوں کو طول دے دیا صدیوں کو مختصر کیا
دیدۂ و دل کو بخشا ہے نور آپؐ نے
خیر و شر کا دیا ہے شعور آپؐ نے
نہ لاتے مصطفیٰؐ پیغام اگر امن و اُخوت کا
نہ ہوتا ختم دنیا سے زمانہ جارحیّت کا
سامنے جب وہ درِ خلد نشاں ہوتا ہے
اپنے ہونے کا بھی احساس کہاں ہوتا ہے
بڑی دلیل ہے لوگو! یہ اِرتقا کی دلیل
کہ ذات سرورؐ عالم کی ہے خدا کی دلیل
رسولؐ اللہ کی سیرت کو اپنا لے جو مشکل میں
نظر آئے نہ پھر کاسہ کسی بھی دستِ سائل میں
اللہ کائنات کا واحد کفیل ہے
ذاتِ رسولؐ کیا ہے سبب ہے سبیل ہے