گر پیشِ نظر اسوۂ سرکارؐ نے ہوگا
گر پیشِ نظر اسوۂ سرکارؐ نے ہوگا
انسان کبھی صاحب کردار نہ ہوگا
گر پیشِ نظر اسوۂ سرکارؐ نے ہوگا
انسان کبھی صاحب کردار نہ ہوگا
میں آ تو گیا ہوں درِ مصطفیؐ تک
پہنچ جاؤں گا رفتہ رفتہ خدا تک
قیامت تھی برپا قیامت سے پہلے
مگر مصطفیؐ کی ولادت سے پہلے
چین سے سو جائے گا بیمارِ محبوبؐ خدا
مل گیا ہے سایۂ دیوارِ محبوبؐ خداِ
اللہ سے مل جائے اجازت جو سفر کی
کر لوں میں زیارت شہہِؐ کونین کے در کی
جو ہم ذکر خیرِ البشرؐ کر رہے ہیں
اُجالے مسلسل سفر کر رہے ہیں
ایک نیا اندازِ تکلّم آقا نے ایجاد کیا
جو بھی بات زباں سے نکلی رب نے اُس پر صاد کیا
زبانِ رب ہے زبان اُس کی کلام رب ہے کلام اُس کا
اِمام تو اس کے مقتدی ہیں کوئی نہیں ہے اِمام اُس کا
بعثتِ رسولؐ ہو گئی
لو دُعا قبول ہو گئی
اپنائے جو شخص بھی سنت رسولؐ کی
ہوگئی اُسے نصیب شفاعت رسولؐ کی