گوشِ عمل سے سنیے ہر آن بولتا ہے
گوشِ عمل سے سنیے ہر آن بولتا ہے
کردارِ مصطفیؐ میں قرآن بولتا ہے
گوشِ عمل سے سنیے ہر آن بولتا ہے
کردارِ مصطفیؐ میں قرآن بولتا ہے
اِک عمر سے ہوں خاک بسر رحمتِ عالمؐ
مجھ پر بھی ہو رحمت کی نظر رحمتِ عالمؐ
ذکرِ سرکار دو عالمؐ سے ہیں لب آراستہ
میرا دن آراستہ ہے میری شب آراستہ
پائی ہے اُجالوں کی سند غارِ حرا سے
ہم دیپ جلاتے ہیں مدینے کی ہوا سے
آمدِ سرورِ عالمؐ کی بدولت جاگی
وہ جو صدیوں سے تھی سوئی ہوئی قسمت جاگی
دیکھا ہے بس اِک بار ہی دربارِ مدینہ
اب تک ہیں نظر میں در و دیوارِ مدینہ
لے کے سب اپنے اپنے سفینے چلو
گر اَماں چاہتے ہو مدینے چلو
کوئی بیاں کرے گا کیا شان مصطفیؐ کی
توصیف کر رہا ہے قرآن مصطفیؐ کی
قبلِ حضورؐ بھی دیپ تھے روشن لیکن اِتنا نور نہ تھا
خلق و مروت کا لوگوں میں عام کہیں دستور نہ تھا
مستقل روشنی کا پتا مل گیا
مصطفیؐ مل گئے تو خدا مل گیا