جو ہم ذکر خیرِ البشرؐ کر رہے ہیں
جو ہم ذکر خیرِ البشرؐ کر رہے ہیں
اُجالے مسلسل سفر کر رہے ہیں
جو ہم ذکر خیرِ البشرؐ کر رہے ہیں
اُجالے مسلسل سفر کر رہے ہیں
ایک نیا اندازِ تکلّم آقا نے ایجاد کیا
جو بھی بات زباں سے نکلی رب نے اُس پر صاد کیا
زبانِ رب ہے زبان اُس کی کلام رب ہے کلام اُس کا
اِمام تو اس کے مقتدی ہیں کوئی نہیں ہے اِمام اُس کا
بعثتِ رسولؐ ہو گئی
لو دُعا قبول ہو گئی
اپنائے جو شخص بھی سنت رسولؐ کی
ہوگئی اُسے نصیب شفاعت رسولؐ کی
امن و اخوت عدل کا پیکر مکہ اور مدینہ ہے
خالق اور معبود کا محور مکہ اور مدینہ ہے
دست نازک تو نہیں بار اُٹھانے کے لیے
تم سے کس نے کہا تلوار اُٹھانے کے لیے
علاجِ سرگرانی کر رہا ہوں
میں اپنا خون پانی کر رہا ہوں
اسے یہ حق ہے کہ وہ مجھ سے اختلاف کرے
مگر وجود کا میرے بھی اعتراف کرے
رات میں کس کی بارگاہ میں تھا
سارا عالم مری نگاہ میں تھا