زخمِ انسانیت کا مداوا ہوا ، غم کے ماروں کو حاصل خوشی ہوگئی
زخمِ انسانیت کا مداوا ہوا، غم کے ماروں کو حاصل خوشی ہوگئی
آپؐ کے خلق نے کام ایسا کیا، دشمنی خود بخود دوستی ہوگئی
زخمِ انسانیت کا مداوا ہوا، غم کے ماروں کو حاصل خوشی ہوگئی
آپؐ کے خلق نے کام ایسا کیا، دشمنی خود بخود دوستی ہوگئی
بار بار ملتا ہے اِک شعور جینے کا
جب بھی چھیڑتا ہوں میں تذکرہ مدینے کا
یہ چاند ستارے اور سورج، یہ چرخِ کہن سرکارؐ کا ہے
یہ سبزۂ و گل سرکارؐ کے ہیں، یہ سب گلشن سرکارؐ کا ہے
خنجر کی ہے مجھ کو ضرورت، اور نہ کسی تلوار کی ہے
لب پر میرے حمدِ خدا ہے، اور مدحت سرکارؐ کی ہے
سرورؐ عالم آپ نے آکر، ظلم کا استیصال کیا
علم و عمل کی دولت دے کر، مفلس کو خوش حال کیا
یادِ سرور میں اختر فشانی کرو
اپنے گھر کی فضا آسمانی کرو
داخلِ رحمتِ مصطفیؐ ہو گئے
لوگ اللہ سے آشنا ہو گئے
چراغِ مدحتِ سرکار روشن کر دیا گھر میں
یہی اِک کام بس اچھا کیا ہے زندگی بھر میں
جز مصطفیؐ کی ذات کوئی اور تو نہیں
محبوبؐ کائنات کوئی اور تو نہیں
ذکرِ نبیؐ کے جیسے جلاتے ہیں ہم چراغ
دنیا میں ایسے لوگ جلاتے ہیں کم چراغ