درودِ شہہِؐ بحر و بر ہو رہا ہے
درودِ شہہِؐ بحر و بر ہو رہا ہے
زمانہ ادِھر سے اُدھر ہو رہا ہے
درودِ شہہِؐ بحر و بر ہو رہا ہے
زمانہ ادِھر سے اُدھر ہو رہا ہے
ذکرِ سرکارؐ سے مہکی ہوئی تنہائی ہے
آج فردوس مرے گھر میں اُتر آئی ہے
دونوں جہاں ہیں سائے میں جس کے ، کس کی رحمت آپؐ کی ہے
جس کی کوئی تمثیل نہیں وہ، صورت، سیرت آپؐ کی ہے
لوگو! کوئی جواب درِ مصطفیؐ کا ہے
ہر ذرّہ آفتاب درِ مصطفیؐ کا ہے
درِ پاک پر جو بسر ہو گئے ہیں
وہ لمحے بڑے معتبر ہو گئے ہیں
خدا نے جس کی خاطر بزمِ امکاں کو سنوارا ہے
بہرِ عالم اُسی کی ذات، اپنا بھی سہارا ہے
خوشگوار موسم ہے دُور دل سے رنجش ہے
ہر طرف مدینے میں رحمتوں کی بارِش ہے
کسی صورت بھی کمی جس کی بڑائی میں نہیں
میرے آقاؐ کے سوا کوئی خدائی میں نہیں
ہم پہ کیوں طنز کرے کوئی جو ہم رکھتے ہیں
سب ہی سرکارؐ سے اُمیدِ کرم رکھتے ہیں