چاہیے جنت میں گھر میرے حضورؐ
چاہیے جنت میں گھر میرے حضورؐ
ایک رحمت کی نظر میرے حضورؐ
چاہیے جنت میں گھر میرے حضورؐ
ایک رحمت کی نظر میرے حضورؐ
اور دل پہ کیا لکھیے
نامِ مصطفیؐ لکھیے
جہانِ تیرگی میں روشنی کا انقلاب آیا
بشکلِ مصطفیؐ علم و عمل کا آفتاب آیا
یہ کرم میرے رب کا نہیں کم، گنبدِ سبز کے سائے میں ہوں
ایک سرشاریوں کا ہے عالم گنبدِ سبز کے سائے میں ہوں
دیارِ مصطفیؐ سے خلد کی جاگیر ملتی ہے
جدھر دیکھو ادھر تنویر ہی تنویر ملتی ہے
وہ نبیؐ جو کہ اُمی لقب ہے علم کا استعارہ وہی ہے
کہکشاں جس کا نقشِ قدم ہے سب کی آنکھوں کا تارا وہی ہے
ہر قدم پر وہاں رفعتیں ہیں رفعتوں کا یہ عالم کہاں ہے
گنبدِ سبز ہے جس زمیں پر اس کی وسعت میں گم آسماں ہے
خدائی رب کی خدا کی رحمت کہاں نہیں تھی کہاں نہیں ہے
زمیں کا ایسا ہے کوئی گوشہ کہ جس جگہ آسماں نہیں ہے
تقاضہ ہے یہ دانش کا دیانت سے اگر لکھیں
ہر اک اچھائی کو ہم اسوۂ خیرالبشرؐ لکھیں
صرف اک شب جو مدینے میں بسر کرتے ہیں
زندگی بھر وہ اجالوں میں سفر کرتے ہیں