معیار ولایت کا حقیقت میں یہی ہے
معیار ولایت کا حقیقت میں یہی ہے
سیرت پہ عمل کر لے تو انسان ولی ہے
معیار ولایت کا حقیقت میں یہی ہے
سیرت پہ عمل کر لے تو انسان ولی ہے
اُس نے انسان کی سچی تعریف کی
نعتِ خیر البشرؐ جس نے تصنیف کی
بفیضِ مصطفیٰؐ ہوتی رہے گی
عطائے کبریا ہوتی رہے گی
کیا شانِ مساواتِ شہنشاہِؐ اُمم ہے
گورا ہے نہ کالا ہے عرب ہے نہ عجم ہے
خدا کی ذات کا جو مستند حوالا ہے
اُسی چراغ سے ہر ذہن میں اجالا ہے
شاہِ اُمم کی ایک نظر نے کس کس پر احسان کیا
ذرّے کو خورشید بنایا قطرے کو طوفان کیا
مرے دل کی ہر اک دھڑکن صبا رفتار ہوتی ہے
مدینے کی تمنا دل میں جب بیدار ہوتی ہے
بات ہونٹوں پہ ہے آج اُس رات کی
جس میں بندے نے رب سے ملاقات کی
سیرت کا ہر پہلو روشن صرف مرے سرکارؐ کا ہے
لطف و کرم کی بات وہیں ہے ذکر جہاں تلوار کا ہے
اپنے ہونے کا یقیں ہے نہ گماں ہے ہم کو
اِتنی فرصت ہی مدینے میں کہاں ہے ہم کو