کیسے مرجھائے گا مزدوروں کی عظمت کا گلاب
کیسے مرجھائے گا مزدوروں کی عظمت کا گلاب
محنتِ سرکارؐ سے مہکا ہے محنت کا گلاب
کیسے مرجھائے گا مزدوروں کی عظمت کا گلاب
محنتِ سرکارؐ سے مہکا ہے محنت کا گلاب
آسماں حیرت زدہ ہے دیکھ کر دنیا کا رنگ
سارے رنگوں پر ہے غالب گنبدِ خضرا کا رنگ
دنیا سے جدا یا رب اندازِ بیاں دے دے
سرکارؐ کی مدحت کو قرآں کی زباں دے دے
یادِ شہہِؐ لولاک میں دل اشک فشاں ہے
یہ گھر ہے مرا یا کہ ستاروں کا جہاں ہے
اشکِ غم اپنے دُرِ شہوار ہیں
سب بنامِ سیدِ ابرارؐ ہیں
کسی کا قول اُس کے سامنے ٹھہرے تو کیا ٹھہرے
زباں سے بات جو نکلے وہی وحِیّ خدا ٹھہرے
ذکرِ سلطانِ مدینہ کا جہاں فقدان ہے
وہ مکاں آباد ہو کر بھی بہت ویران ہے
جمالِ مصطفیٰؐ سے کس قدر معمور لگتا ہے
اُجالوں کا نمائندہ ہر اِک مزدور لگتا ہے
میں نعت لکھ رہا ہوں رسولِ انامؐ کی
چادر تنی ہوئی ہے درود و سلام کی
اُتنا ہی بلند اُس کا معیار فضیلت ہے
سرکارؐ مدینہ سے جتنی جسے نسبت ہے