جدا ہو کر نبیؐ کے سایۂ دامانِ رحمت سے
جدا ہو کر نبیؐ کے سایۂ دامانِ رحمت سے
گزرنا پڑ رہا ہے آدمی کو کس اذیت سے
جدا ہو کر نبیؐ کے سایۂ دامانِ رحمت سے
گزرنا پڑ رہا ہے آدمی کو کس اذیت سے
گزر شعلوں پہ ہو یا چاند یارو! زیرِ پا آئے
کوئی عالم بھی ہو لب پر محمدؐ کی ثنا آئے
درِ خیر الوریٰ تک آگیا ہوں
اندھیرے سے ضیا تک آگیا ہوں
ہیں کون و مکاں صدقۂ سرکارِؐ دو عالم
کم ہو نہیں سکتا کبھی معیارِ دو عالم
معجزہ اَخلاق کا ایسا دکھایا آپؐ نے
دشمنوں کو پیار کے قابل بنایا آپؐ نے
مصطفیٰؐ پر جو قربان ہے
واقعی وہ مسلمان ہے
جب دُور نگاہوں سے وہ کعبۂ جاں ٹھہرے
کیسے مرے اشکوں کا پھر سیلِ رواں ٹھہرے
ہاتھ میں جب سے ان کا دامن ہے
کوئی غم ہے نہ کوئی الجھن ہے
ظلم کے ایواں کانپ رہے ہیں کفر کی دنیا برہم ہے
فرشِ زمیں سے عرشِ بریں تک ذکرِ رسولِ اکرمؐ ہے
حسنِ شام و سحر محمدؐ ہیں
مرکزِ ہر نظر محمدؐ ہیں