اِک شعر بھی ہو جائے جو شایانِ محمدؐ
اِک شعر بھی ہو جائے جو شایانِ محمدؐ
دنیا مجھے کہنے لگے حسّانِ محمدؐ
اِک شعر بھی ہو جائے جو شایانِ محمدؐ
دنیا مجھے کہنے لگے حسّانِ محمدؐ
بات جب تک آپؐ کی ہوتی نہیں
ظلمتوں میں روشنی ہوتی نہیں
اُن ہی کے واسطے دنیا بھی رشکِ جنت ہے
وہ جن کو سرورِ کونینؐ سے محبت ہے
بحرِ حبِّ مصطفیٰؐ میں غرق ہو کر دیکھنا
چاہتے ہو تم جو قطرے کو سمندر دیکھنا
پیرویٔ نبیؐ جو کرتے ہیں
وہ جو کہتے ہیں کر گزرتے ہیں
انساں کو دہر میں جو پذیرائی چاہیے
اخلاقِ مصطفیٰؐ سے شناسائی چاہیے
اے سرورِ شاہِ اُمم آپؐ نے رکھا
انسان کی عظمت کا بھرم آپ نے رکھا
بغیرِ سرورِ کونین کچھ حاصل نہیں ہوتا
ستارہ لاکھ روشن ہو مہِ کامل نہیں ہوتا
سرکارؐ کا ذکر جو کرتا ہوں اِک کیف سا حاصل ہوتا ہے
اِس ذکر میں لوگو! ساتھ مرے اللہ بھی شامل ہوتا ہے
کم نہیں حبِّ سرورؐ بہت ہے
مجھ کو دولت میسر بہت ہے