آشنائے نبیؐ لوگ جب ہو گئے
آشنائے نبیؐ لوگ جب ہو گئے
زندگی کے طلب گار سب ہو گئے
آشنائے نبیؐ لوگ جب ہو گئے
زندگی کے طلب گار سب ہو گئے
خدا تم کو سدا زندہ رکھے گا
یہ عشقِ مصطفیؐ زندہ رکھے گا
چھوڑ دی میں نے دنیا کی ہر جستجو
ہے درِ مصطفیؐ کی مگر جستجو
خیر کے گل، علم کے گوہر دیے
مصطفیؐ نے سب کے دامن بھر دیے
نعت کی فکر مصطفیؐ سے ملی
داد لیکن مجھے خدا سے ملی
چھٹیں تاریکیاں، جاگا مقدر نوعِ انساں کا
حرا کی اوٹ سے جس وقت خورشیدِ حرا جھانکا
ہونٹوں پہ مرے آج اس انساں کی ثنا ہے
اللہ کی مخلوق میں جو سب سے بڑا ہے
زہے نصیب میرے لب پہ نعت آئی ہے
یہ شغل وہ ہے کہ جو شغلِ کبریائی ہے
اخلاق سے، خلوص سے سرکار آپؐ نے
ظلم و ستم کی توڑ دی تلوار آپؐ نے
حکمِ شہہِؐ اُمم کے مطابق بسر کریں
نا معتبر حیات کو ہم معتبر کریں