ابھی مجھ سے بظاہر ہے دور دور ہوا
ابھی مجھ سے بظاہر ہے دور دور ہوا
دیا بجھانے کو آجائے گی ضرور ہوا
ابھی مجھ سے بظاہر ہے دور دور ہوا
دیا بجھانے کو آجائے گی ضرور ہوا
کوششِ ضبط کو ناکام کیے دیتے ہیں
میرے آنسو مجھے بدنام کیے دیتے ہیں
خیال و خواب کی منہ بولتی تصویر ہوتے ہیں
کچھ ایسے گھر بھی ہیں ذہنوں میں جو تعمیر ہوتے ہیں
موت کے خواب زندگی سے ملے
یہ اندھیرے بھی روشنی سے ملے
یہی ہے خواب اور ناخوب ہونا
ترا طالب مرا مطلوب ہونا
چلو مدینے چلو مدینے
دونوں عالم پہ ہے آپؐ ہی کا کرم
آپؐ سے بڑھ کے کوئی نہیں محترم
میرے ہونٹوں پہ ہے بعدِ حمدِ خدا، مصطفیؐ مصطفیؐ مصطفیؐ مصطفیؐ
یاد کچھ بھی نہیں مجھ کو اِس کے سوا، مصطفیؐ مصطفیؐ مصطفیؐ مصطفیؐ
کوئی خلقت میں اُن سے نہیں بڑا وہ حبیب خدا اُن کی کیا بات ہے
ہم گناہگار ہیں، ہم سیہ کار ہیں، وہ شفیعُ الوَریٰؐ اُن کی کیا بات ہے
جس دن سے محبوب خدا کے، میں نے اُصول اپنائے ہیں
دشمن مجھ سے خوف زدہ ہے، خوش مجھ سے ہم سائے ہیں