فرش سے عرش کی طرف آپؐ نے جب سفر کیا
فرش سے عرش کی طرف آپؐ نے جب سفر کیا
لمحوں کو طول دے دیا صدیوں کو مختصر کیا
فرش سے عرش کی طرف آپؐ نے جب سفر کیا
لمحوں کو طول دے دیا صدیوں کو مختصر کیا
دیدۂ و دل کو بخشا ہے نور آپؐ نے
خیر و شر کا دیا ہے شعور آپؐ نے
نہ لاتے مصطفیٰؐ پیغام اگر امن و اُخوت کا
نہ ہوتا ختم دنیا سے زمانہ جارحیّت کا
سامنے جب وہ درِ خلد نشاں ہوتا ہے
اپنے ہونے کا بھی احساس کہاں ہوتا ہے
بڑی دلیل ہے لوگو! یہ اِرتقا کی دلیل
کہ ذات سرورؐ عالم کی ہے خدا کی دلیل
رسولؐ اللہ کی سیرت کو اپنا لے جو مشکل میں
نظر آئے نہ پھر کاسہ کسی بھی دستِ سائل میں
اللہ کائنات کا واحد کفیل ہے
ذاتِ رسولؐ کیا ہے سبب ہے سبیل ہے
معیار ولایت کا حقیقت میں یہی ہے
سیرت پہ عمل کر لے تو انسان ولی ہے
اُس نے انسان کی سچی تعریف کی
نعتِ خیر البشرؐ جس نے تصنیف کی
بفیضِ مصطفیٰؐ ہوتی رہے گی
عطائے کبریا ہوتی رہے گی