مظلوم کی گردن پہ تلوار تھی قاتل کی
مظلوم کی گردن پہ تلوار تھی قاتل کی
سرکارِ دو عالمؐ نے آسان یہ مشکل کی
مظلوم کی گردن پہ تلوار تھی قاتل کی
سرکارِ دو عالمؐ نے آسان یہ مشکل کی
ظلمتیں چھوڑ کر روشنی کی طرف
آؤ چلتے ہیں شہرِ نبیؐ کی طرف
اگر وہاں مری قسمت کا آب و دانہ ہے
تو ایک دن مجھے طیبہ ضرور جانا ہے
آپ کے ہیں وہ شاہِ اُمم آپؐ کے
ہیں جو رُتبے خدا کی قسم آپؐ کے
ہر ایک شے نظر آتی ہے کس قدر روشن
نبیؐ کے ذکر سے رہتا ہے میرا گھر روشن
سارے جلوے رسول خدا آپؐ کے
کہکشاں ساز ہیں نقشِ پا آپؐ کے
آپؐ کے دم سے یہ منظر ہیں رسولِؐ عربی
آپؐ تخلیق کا محور ہیں رسولِؐ عربی
کیسے مرجھائے گا مزدوروں کی عظمت کا گلاب
محنتِ سرکارؐ سے مہکا ہے محنت کا گلاب
آسماں حیرت زدہ ہے دیکھ کر دنیا کا رنگ
سارے رنگوں پر ہے غالب گنبدِ خضرا کا رنگ
دنیا سے جدا یا رب اندازِ بیاں دے دے
سرکارؐ کی مدحت کو قرآں کی زباں دے دے