یادِ شہہِؐ لولاک میں دل اشک فشاں ہے
یادِ شہہِؐ لولاک میں دل اشک فشاں ہے
یہ گھر ہے مرا یا کہ ستاروں کا جہاں ہے
یادِ شہہِؐ لولاک میں دل اشک فشاں ہے
یہ گھر ہے مرا یا کہ ستاروں کا جہاں ہے
اشکِ غم اپنے دُرِ شہوار ہیں
سب بنامِ سیدِ ابرارؐ ہیں
کسی کا قول اُس کے سامنے ٹھہرے تو کیا ٹھہرے
زباں سے بات جو نکلے وہی وحِیّ خدا ٹھہرے
ذکرِ سلطانِ مدینہ کا جہاں فقدان ہے
وہ مکاں آباد ہو کر بھی بہت ویران ہے
جمالِ مصطفیٰؐ سے کس قدر معمور لگتا ہے
اُجالوں کا نمائندہ ہر اِک مزدور لگتا ہے
میں نعت لکھ رہا ہوں رسولِ انامؐ کی
چادر تنی ہوئی ہے درود و سلام کی
اُتنا ہی بلند اُس کا معیار فضیلت ہے
سرکارؐ مدینہ سے جتنی جسے نسبت ہے
جب مشیت نے کھلائے گلشنِ طیبہ کے پھول
خار تھے جتنے وہ سارے بن گئے صحرا کے پھول
جس دن سے عام خلقِ رسولؐ خدا ہوا
پھولوں سے آدمی کا ہے دامن بھرا ہوا
کس واسطے بھیجا تھا محمدؐ کو خدا نے
اِنسان کو شائستہ آداب بنانے