سب چراغ ایسے بفیضِ مصطفیؐ روشن ہوئے
سب چراغ ایسے بفیضِ مصطفیؐ روشن ہوئے
جب بھی ان کے پاس سے گزری ہوا روشن ہوئے
سب چراغ ایسے بفیضِ مصطفیؐ روشن ہوئے
جب بھی ان کے پاس سے گزری ہوا روشن ہوئے
زندگی تھی پریشان راحت ملی
اسوۂ مصطفیؐ کی بدولت ملی
میں نعت پڑھ رہا ہوں محمدؐ کی شان میں
لوگو! درود پڑتے رہو درمیان میں
آشنائے نبیؐ لوگ جب ہو گئے
زندگی کے طلب گار سب ہو گئے
خدا تم کو سدا زندہ رکھے گا
یہ عشقِ مصطفیؐ زندہ رکھے گا
چھوڑ دی میں نے دنیا کی ہر جستجو
ہے درِ مصطفیؐ کی مگر جستجو
خیر کے گل، علم کے گوہر دیے
مصطفیؐ نے سب کے دامن بھر دیے
نعت کی فکر مصطفیؐ سے ملی
داد لیکن مجھے خدا سے ملی
چھٹیں تاریکیاں، جاگا مقدر نوعِ انساں کا
حرا کی اوٹ سے جس وقت خورشیدِ حرا جھانکا
ہونٹوں پہ مرے آج اس انساں کی ثنا ہے
اللہ کی مخلوق میں جو سب سے بڑا ہے